موت سے متعلق احکام و مسائل



موت بر حق ہے ،ایک نہ ایک دن سب کو اس دنیا سے جانا ہے ۔ارشاد باری تعالی ہے: کل نفس ذائقۃ الموت۔ ہر نفس کو موت کا مزہ چکھنا ہے۔[سورہ انبیاء،آیت: ۳۵]
ہمیشگی کا گھر آخرت کا گھر ہے :(بے شک) آخرت کا گھر بہتر اور ہمیشہ باقی رہنے والا ہے۔[سورہ اعلیٰ،آیت: ۱۷]
اس لئے اس تھوڑے سے دن کی مصائب و تکالیف کو خاطر میں نہ لانا چا ہئے اورہر وقت اپنی آخرت کو کامیاب بنا نے کی فکر کرنی چا ہئے ۔کیو نکہ عیش و آرام حقیقت میں آخرت ہی کا عیش وآرام ہے ۔دنیاوی عیش و آرام کی کوئی حقیقت نہیں یہ آج ہے کل نہیں۔چنانچہ حضور اکر م ﷺنے ارشاد فر مایا : لاَ عَیْشَ اِلَّا عَیْشُ الْآخِرَۃِ ۔ ۔(بخاری ،حدیث :۶۴۱۳)نہیں ہے کوئی عیش وآرام مگر اخرت کا عیش ۔کیو نکہ وہ ہمیشہ رہے گا۔رسول اکرم ﷺنے حضرت عبد اللہ ابن عمر رضی اللہ عنہ کو نصیحت کرتے ہوئے ارشاد فر مایاکہ:دنیا میں ایسے رہو جیسے مسافر یاراستہ چلنے وا لا ۔[بخاری،حدیث: ۶۴۱۶]
یعنی جس طر ح مسافر کو ہر وقت اپنی منزل پر پہو نچنے کی فکر ہوتی ہے اسی طر ح تم آخرت کی فکر میں لگے رہو ۔اور جس طرح راستہ چلنے والا راستے میں کھیل تماشہ وغیرہ دیکھنے سے بچتا ہے کیو نکہ ایسا کرنے سے وہ اپنی منزل سے دور ہو جاتا ہے اسی طر ح تم ان تمام باتوں سے گریز کرو جو تم کو تمہاری اصل منزل جنت سے دور کردے۔
جب موت کی علامتیں پائیں جائیں تو کیا کرے؟ جب موت کا وقت قریب آئے اور علامتیں ظا ہر ہو جائیں تو داہنی کروٹ پر لٹا کر قبلہ کی طرف منہ کردے ۔اور اگر اس سے مرنے والے کو تکلیف ہو تو جس حال پر ہے اسی پر رہنے دے۔اور جب تک روح گلے کو نہ آئی اس کے پاس بلند آواز سے ’ اشھد ان لا الہ الا اللہ و اشھد ان محمد ا رسول اللہ‘ پڑ ھے ۔مگر اسے پڑ ھنے کا حکم نہ دے۔جب وہ خود سے کلمہ پڑ ھ لے تو اب پڑ ھنا بند کردے ۔ہاں اگر کلمہ پڑ ھنے کے بعد اس نے کوئی بات کی تو پھر تلقین کرے یعنی اس کے پاس بلند آواز سے کلمہ پڑھے تا کہ اس کی آخری بات ’ لاالہ الا اللہ محمد رسول اللہ‘ہو۔
حضور رحمت عالم ﷺ نے ارشاد فر مایا کہ:اپنے مردوں کو لاالہ اللہ محمد رسول اللہکی تلقین کرو۔(صحیح مسلم، حدیث: ۹۱۶) نیز آپ ﷺ نے ارشاد فر مایا کہ: جس شخص کا آخری کلام ’ لا الہ الا اللہہو گا وہ جنت میں دا خل ہوگا۔ [ابوداؤد، حدیث: ۳۱۱۶ ]
مکان میں اگر کوئی تصویر یا کتا ہو تو اس کو ہٹا دینا چاہئے کہ :نبی اکرم ﷺ نے ارشاد فر مایا کہ:رحمت کے فر شتے اس گھر میں داخل نہیں ہوتے جس میں کتا یا تصویر یا ناپاک لوگ ہوتے ہیں۔[بخاری ،حدیث :۳۲۲۵۔مسلم،حدیث:۲۱۰۶۔ترمذی،حدیث: ۲۸۰۴]
اور اس وقت اپنے اور اس کے لئے دعائے خیر کرتا رہے۔ کوئی برا کلمہ زبان پر نہ لائیں کیونکہ اس وقت جو بھی کہا جاتا ہے فر شتے اس پر آمین کہتے ہیں۔چنانچہ حضور رحمت عالم ﷺنے ارشاد فر مایا کہ:جب تم میت کے پاس حاضر ہو تو اچھی باتیں کہو کیونکہ تم جو کچھ بھی کہتے ہو فر شتے اس پر آمین کہتے ہیں۔ [سنن ابو داؤد ،حدیث : ۳۱۱۵]
اور جب نزع میں سختی دیکھے تو سورہ یٰسین اور سورہ رعد کی تلاوت کرے۔حضرت معقل بن یسار رضی اللہ عنہ بیان کرتے ہیں کہ نبی کریم ﷺ نے ارشاد فر مایا کہ:تم اپنے مردوں کے پاس سورہ یٰسین کی تلاوت کرو۔[ابوداؤد،حدیث: ۳۱۲۱]
مرنے کے بعد کیا کرے؟ جب روح نکل جائے تو نر می کے ساتھ آنکھیں بند کردی جائیں ۔[مصنف ابن ابی شیبہ ، کتاب الجنائز ،باب مایقال عند تغمیض ا لمیت ،حدیث:۱۰۹۸۵۔۱۰۹۸۷۔ ۱۰۹۸۸]
انگلیاں اور ہاتھ پیر سیدھے کردئے جائیں۔آنکھیں بند کرتے وقت یہ دعا پڑ ھے۔
بِسْمِ اللّٰہِ وَ عَلَیٰ مِلَّۃِ رَسُوْلِ اللّٰہِ اَللّٰھُمَّ یَسِّرْ عَلَیْہِ وَ سَھِّلْ عَلَیْہِ مَا بَعْدَہٗ وَاَسْعِدْہٗ بِلِقَائِکَ وَاجْعَلْ مَا خَرَجَ اِلَیْہِ خَیْرََامِمَّا خَرَجَ عَنْہٗ اورپیٹ پر کوئی وزنی چیز رکھ دے کہ پیٹ نہ پھولے مگر ضرورت سے زیادہ وزنی نہ ہو کہ باعث تکلیف ہے۔[مصنف ابن ابی شیبہ، کتاب الجنائز،باب یوضع علی بطنہ الشئی ،حدیث: ۱۰۹۹۷]
اور سارے بدن کو کسی کپڑے سے ڈھک کر چار پائی یا تخت وغیرہ کسی اونچی چیز پر رکھ دے کہ زمین کی ٹھنڈک نہ پہو نچے۔سیدہ عائشہ صدیقہ رضی اللہ عنہا بیان کرتی ہیں کہ:جب آقائے کریم ﷺ اپنے رفیق اعلیٰ سے وا صل ہوئے تو آپ پر ایک یمنی چادر ڈال دی گئی۔ [بخاری، حدیث:۵۸۱۴، مسلم، حدیث: ۹۴۲]
اس کے بعد کے دیگر کام میں بلا وجہ تا خیر نہ کرے کہ احادیث طیبہ میں ان سب چیزوں کو جلد کر نے کا حکم دیا گیا ہے۔حضور اکرم ﷺ نے ارشاد فر مایا کہ:تین چیزوں میں کبھی تا خیر مت کرو۔(۱)نماز میں جب اُس کا وقت ہوجائے۔(۲)جنازہ میں جب وہ حاضر ہو جائے (۳)کنواری لڑکی کی شادی میں جب کوئی مناسب رشتہ مل جائے۔ ۔[ترمذی،حدیث: ۱۰۷۵]
میت کو نہلانا: نہلانے کا طر یقہ یہ ہے کہ:جس چار پائی یا تخت پر نہلانے کا ارادہ ہو اس کو تین یا پانچ یا سات بار دھو نی دے دیں یعنی جس چیز میں وہ خوشبو سلگ رہی ہے اس کو اتنی بار اس کے ارد گرد پھرا دیں۔پھر اس پر میت کو لٹا کر ناف سے گھٹنے تک کسی کپڑا سے چھپا دیں کہ نبی کریم ﷺ نے ارشاد فر مایا کہ:ران کو ظاہر نہ کرو اور نہ زندہ اور مردہ کی ران کی طرف دیکھو۔[سنن ابو داود،حدیث: ۳۱۵۶]
پھر نہلانے والا ہاتھ پر کپڑا لپیٹ کر استنجاکرائے پھر نماز جیسا وضو کرائے یعنی منھ پھر کہنیوں سمیت ہاتھ دھوئیں پھر سر کا مسح کرے اس کے بعد پیر دھوئیں ۔میت کے وضو میں پہلے گٹے تک ہاتھ دھونا ،کلی کرانا اور ناک میں پانی ڈالنا نہیں ہے۔اس کے بعد بائیں کروٹ پر لٹا کر سر سے پاؤں تک بیری کا پانی بہائیں پھر داہنی کروٹ پر لیٹا کر ایسا ہی کریں ۔اگر بیری کے پتے کا جوش دیا ہوا پانی نہ ہو تو خالص نیم گر م پانی بھی کافی ہے۔پھر ٹیک لگا کر بیٹھا ئیں اور نر می کے ساتھ نیچے کو پیٹ پر ہاتھ پھیریں اگر کچھ نکلے تو دھو ڈالیں ۔ دوبارہ وضو اور غسل کی ضرورت نہیں ۔[مصنف ابن ابی شیبہ ،کتاب الجنائز،باب ما قالوا فی ا لمیت یخرج منہ الشئی بعد غسلہ،حدیث:۱۱۰۳۹۔ ۱۱۰۴۰]
پھر آخر میں سر سے پاؤں تک کافور کا پانی بہائیں۔اس کے بعد آہستہ آہستہ بدن کو پونچھ دیں۔حضرت ام عطیہ رضی اللہ عنہا بیان کرتی ہیں کہ:جب آپ ﷺ کی شہزادی کا انتقال ہوا تو آپ ﷺ نے فر مایا کہ:اسے تین یا پانچ (اور ضرورت ہو تو)اس سے زیادہ مرتبہ غسل دو اور ہو سکے تو بیری کے پتے ملے ہوئے پانی سے غسل دو اور آخر میں کچھ کافور رکھ دو۔[بخاری،حدیث: ۱۲۵۳۔ مسلم،حدیث: ۹۳۹ ۔ ابوداؤد ، حدیث: ۳۱۲۴]
مسئلہ : مر د کو مرد اور عورت کو عورت ہی نہلائے اور جس جگہ پر غسل دیا جائے وہاں پر کسی چیز سے پردہ کر دیا جائے اور نہلانے اور نہلانے میں مدد کرنے والے کے علاوہ اور کوئی شخص نہ رہے۔ہاں چھوٹے بچے اور بچیوں کو کوئی بھی نہلا سکتا ہے ۔جب کہ وہ حد شہوت کو نہ پہونچے ہوں۔[مصنف ابن ابی شیبہ ،کتاب الجنائز،باب فی النساء یغسلن الغلام،حدیث: ۱۱۰۹۸]
مسئلہ : اگر بیوی کا انتقال ہو جائے تو شوہر اسے دیکھ سکتا ہے اسی طر ح کاندھا بھی دے سکتا ہے اور قبر میں اتار نا بھی اس کے لئے درست ہے ۔ البتہ نہلانا اور بلا حائل بدن کو ہاتھ لگانا منع ہے۔[بہار شریعت، حصہ چہارم ،ص:۳۷۳۔تا۳۷۶ مکتبہ فرید بکڈپو دہلی]
کفن د ینا: کفن میں مرد کے لئے تین کپڑے سنت ہیں۔۱:لفافہ۔۲:ازار۔۳:قمیص۔حضرت عائشہ رضی اللہ عنہا بیان کرتی ہیں کہ: حضور اکرم ﷺ کو تین سفید یمنی کپڑوں میں کفن دیا گیا۔ [بخاری،حدیث:۱۲۷۲۔مسلم،حدیث: ۹۴۱]
اور عورتوں کے لئے پانچ کپڑے سنت ہیں۔۱:لفافہ۔۲:ازار۔۳:قمیص۔۴:اوڑھنی۔۵:سینہ بند۔ چنانچہ جب آپ ﷺ کی شہزادی سید تنا ام کلثوم رضی اللہ عنہا کا وصال ہو اتو آپ ﷺ نے انہیں پانچ کپڑوں میں کفن دیا۔[سنن ابو داود،حدیث:۳۱۵۷۔ مصنف ابن ابی شیبہ،کتاب الجنائز،باب ماقالوا فی کم تکفن المرأۃ ثوبا ،حدیث:۱۱۱۹۷۔۱۱۱۹۸۔ ۱۱۲۰۱]
لفافہ۔یعنی چادر کی مقدار یہ ہے کہ میت کی قد سے اتنا زیادہ ہو کہ دونوں طرف سے باندھا جا سکے ،اور ’ ازار ‘ یعنی تہبند سر سے پیر تک یعنی لفافہ سے اتنا کم جو اس میں باندھنے کے لئے زیادہ تھا۔اور قمیص جس کو کفنی بھی کہتے ہیں وہ گردن سے گھٹنے کے نیچے تک ہونا چا ہئے اور اس کے آگے اور پیچھے دونوں طرف برابر ہوں۔مرد اور عورت کی کفنی میں فرق یہ ہے کہ مرد کی کفنی مونڈھے پر چیریں اور عورت کے لئے سینے کی طرف۔اوڑھنی تین ہاتھ کی ہونی چاہئے یعنی ڈیڑھ گز ۔سینہ بندپستان سے ناف تک اور بہتر ہے کہ ران تک ہو۔[بہار شر یعت، حصہ چہارم:ص:۳۷۶۔ ۳۷۷]
یہ سنت ہے اگر اتنا میسر نہ ہو تو کم از کم اتنا کفن ضروری ہے کہ پورا بدن ڈھک جائے۔
جنازہ لے چلنے کا بیان: جنازہ کو کند ھا دینا ثواب کا کام ہے خود حضور ﷺ نے حضرت سعد ابن معاذ رضی اللہ عنہ کے جنازے کو کند ھا دیا ۔
جنازہ معتدل تیزی کے ساتھ لے جائیں مگر نہ اس طر ح کہ میت کو جھٹکے لگے ۔اور ساتھ چلنے والے کے لئے افضل یہ ہے کہ جنازہ کے پیچھے چلے۔اسی طر ح جنازہ کے ساتھ پیدل چلنا افضل ہے اگر سواری پر ہو آگے چلنا مکروہ ہے لیکن جب اتنا آگے ہوکہ ساتھیوں میں شمار نہ ہو تو پھر حرج نہیں۔عورتوں کا جنازہ کے ساتھ جانا ممنوع ہے اور نوحہ کرنے والی ساتھ میں ہو تو اسے سختی کے ساتھ منع کیا جائے گا۔لیکن اگر نہ مانے تو اس کی وجہ سے جنازہ نہ چھوڑا جائے گا۔
کندھا دینے کا طریقہ: کندھا دینے کا سنت طریقہ یہ ہے کہ پہلے داہنے سرہانے کندھا دے،پھر د ا ہنی پائتانے پھر بائیں سرہانے پھر بائیں پائتانے۔اور ہر بار دس دس قدم چلے۔تو اس طرح سے ۴۰؍قدم ہو جائیں گے۔حدیث شریف میں ہے کہ جو چالیس قدم جنازہ لے کر چلتا ہے اس کے چالیس گناہ کبیرہ مٹادئے جاتے ہیں۔اور دوسری حدیث میں ہے کہ:جو شخص جنازہ کے چاروں پایوں کو کندھا دیتا ہے اللہ تعالیٰ اس کی ضرور مغفرت فر مائے گا۔[بہارِ شریعت،ج:۱؍ص: ۳۰۸]
نماز جنازہ کا بیان: نماز جنازہ فر ض کفایہ ہے ۔ایک نے بھی پڑ ھ لی تو سب بری الذمہ ہو گئے ورنہ جس جس کو خبر پہو نچی تھی اور نہ پڑھی تو سب گنہگار ہوں گے ۔[کتب عامہ]
نماز جنازہ پڑ ھنے کا طریقہ: نماز جنازہ کی نیت کر کے اللہ اکبر کہتے ہوئے دو نوں ہاتھوں کو کانوں کی لو تک اٹھا ئے اور ناف کے نیچے باند ھ لے۔پھر ثنا پڑھے۔ سُبْحٰنَکَ اللّٰھُمَّ وَ بِحَمْدِکَ وَ تَبَارَکَ ا سْمُکَ وَتَعَالٰی جَدُّکَ وَجَلَّ ثَنَا ئُ وکَ وَ لَااِلٰہَ غَیْرُکَ۔ پھر بغیر ہاتھ اٹھائے اللہ اکبر کہے اور درود ابراہیم پڑ ھے۔پھر اللہ اکبرکہہ کر اپنے اور میت اور تمام مومنین ومومنات کے لئے دعا کرے۔بہتر یہ ہے کہ ان دعاؤں میں سے کوئی دعا پڑ ھیں جو احادیث طیبہ میں وارد ہوئی ہیں۔بالغ مرد وعورت کے جنازہ کے لئے مشہور دعا یہ ہے۔
اَللّٰھُمَّ اغْفِرْ لِحَیِّنَاوَ مَیِّتِنَاوَشَا ھِدِ نَاوَغَا ئِبِنَا وَ صَغِیْرِنا وَ کَبِیْرِنَا وَذَکَرِنَاوَاُنْثَانَا۔اَللّٰھُمَّ مَنْ اَحْیَیْتَہٗ مِنَّا فَاَ حْیِِِہِ عَلَی الْاِ سْلاَمِ وَمَنْ تَوَفَّیْتَہٗ مِنَّا فَتَوَفَّہٗ عَلَی الْاِیْمَانِ۔
نابالغ مرد کی دعا: اَللّٰھُمَّ اجْعَلْہٗ لَنَا فَرَطاََ وَّ اجْعَلْہٗ لَنَاذُخْراََ وَّاجْعَلْہٗ لَنَا شَافِعاََ وَّ مُشَفَّعاََ۔
نابالغہ عورت کی دعا: اَللّٰھُم اجْعَلْھَا لَنَا فَرَطاََ وَّ اجْعَلْھَالَنَاذُخْراََ وَّ اجْعَلْھَالَنَا شَافِعَۃََ وَّ مُشَفَّعَۃََ کہے۔ پھر اللہ اکبر کہہ کر ہاتھ چھوڑ دے اور دونوں طرف سلام پھیر دے۔



متعلقہ عناوین



کھانے کے آداب پینے کے آداب لباس سے متعلق احکام وآداب تیل،خوشبو اور کنگھی کے مسائل وآداب گھر سے نکلنے اور گھر میں داخل ہونے کا طریقہ انگوٹھی پہننے کے مسائل سونے چاندی کے زیورات کے احکام ومسائل لوہا،تانبا،پیتل اور دوسرے دھات کے زیورات کے احکام مہندی،کانچ کی چوڑیا ں اور سندور وغیرہ کا شرعی حکم بھئوں کے بال بنوانے،گودنا گودوانے اور مصنوعی بال لگوانے کا مسئلہ سفید بالوں کو رنگنے کے مسائل حجامت بنوانے کے مسائل وآداب ناخن کاٹنے کے آداب ومسائل پاخانہ،پیشاب کرنے کے مسائل وآداب بیمار کی عیادت کے فضائل ومسائل بچوں کی پیدائش کے بعد کے کام جھاڑ پھونک اور دعا تعویذ کے مسائل جوتے اور چپل پہننے کے مسائل وآداب چھینک اور جماہی کے مسائل وآداب ہم بستری کے مسائل وآداب پیر کے اندر کن باتوں کا ہونا ضروری ہے؟ سونے،بیٹھنے اور چلنے کے مسائل وآداب دوسرے کے گھر میں داخل ہونے کے مسائل وآداب سلام کرنے کے مسائل مصافحہ،معانقہ اور بوسہ لینے کے مسائل ہاتھ،پیر چومنا اور تعظیم کے لئے کھڑے ہونے کا مسئلہ ڈھول،تاشے،میوزک اور گانے بجانے کا شرعی حکم سانپ،گرگٹ اور چیونٹی کو مارنے کا مسئلہ منت کی تعریف اور احکام ومسائل قسم کے احکام ومسائل اللہ کے لئے دوستی اور اللہ کے لئے دشمنی کا بیان غصہ کرنے اور مارنے پیٹنے کے مسائل غیبت،چغلی،حسد اور جلن کے شرعی احکام



دعوت قرآن